مرے شعروں میں فن کاری نہیں ہے
مرے شعروں میں فن کاری نہیں ہے
کہ مجھ میں اتنی ہشیاری نہیں ہے
دوائے موت کیوں لیتے ہو اتنی
اگر جینے کی بیماری نہیں ہے
بدن پھر سے اگا لے گی یہ مٹی
کہ میں نے جاں ابھی ہاری نہیں ہے
محبت ہے ہی اتنی صاف و سادہ
یہ میری سہل انگاری نہیں ہے
اسے بچوں کے ہاتھوں سے اٹھاؤ
یہ دنیا اس قدر بھاری نہیں ہے
میں اس پتھر سے ٹکراتا ہوں بے کار
ذرا بھی اس میں چنگاری نہیں ہے
نہ کیوں سجدہ کرے اپنے بتوں کا
یہ سر مسجد کا درباری نہیں ہے
گیا یہ کہہ کے مجھ سے عشق کا روگ
کہ تجھ کو شوق بیماری نہیں ہے
ہمارا عشق کرنا جسم کے ساتھ
عبادت ہے گنہ گاری نہیں ہے
براہ جسم ہے سارا تصوف
بدن صوفی ہے برہمچاری نہیں ہے
یہ کوئی اور ہوگا فرحتؔ احساس
نہیں یہ بھی مری باری نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.