مری انا کو تغافل سے تیز کرتا ہے
مجھی میں رہتا ہے مجھ سے گریز کرتا ہے
وہ بے طلب بھی کیا کرتا ہے نہال کبھی
وہ بے سبب بھی کہیں سجدہ ریز کرتا ہے
عروج مہر کا عرصہ زوال ماہ کا رخ
ہوا کو نم نہ فضاؤں کو تیز کرتا ہے
پھر اپنے قرب کی خلوت میں کھینچ کر مجھ کو
وہ روح روح مری عطر بیز کرتا ہے
مشام جاں سے نہیں بڑھ کے کوئی شے وصفیؔ
لباس اضافی ہے کیوں عطر بیز کرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.