مری ڈگر سے بھی اک دن گزر کے دیکھ ذرا
مری ڈگر سے بھی اک دن گزر کے دیکھ ذرا
اے آسمان زمیں پر اتر کے دیکھ ذرا
دھڑکنے لگتے ہیں دیوار و در بھی دل کی طرح
کہ سنگ و خشت میں کچھ سانس بھر کے دیکھ ذرا
ہر ایک عیب ہنر میں بدل بھی سکتا ہے
حساب اپنے گناہوں کا کر کے دیکھ ذرا
تو چپ رہے گا ترے ہاتھ پاؤں بولیں گے
یقیں نہ آئے تو اک روز مر کے دیکھ ذرا
اٹھے جدھر بھی نظر روشنی ادھر جائے
کرشمے کیسے ہیں اس کی نظر کے دیکھ ذرا
مسیحا ہو کے بھی ہوتا نہیں مسیحا کوئی
تو زخم زخم کسی دن بکھر کے دیکھ ذرا
خموشیوں کو بھی طالبؔ زبان ہے کہ نہیں
سکوت دریا کے اندر اتر کے دیکھ ذرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.