مری حیات کو بے ربط باب رہنے دے
مری حیات کو بے ربط باب رہنے دے
ورق ورق یوں ہی غم کی کتاب رہنے دے
میں راہگیروں کی ہمت بندھانے والا ہوں
مرے وجود میں شامل شراب رہنے دے
تباہ خود کو میں کر لوں بدن کو چھو کے ترے
تو اپنے لمس کا مجھ پر عذاب رہنے دے
ذرا ٹھہر کہ ابھی خون میں سمائی نہیں
مرے قریب بدن کی شراب رہنے دے
بھلا چکا ہوں میں سب کچھ دلا نہ یاد مجھے
جو کھو چکا ہوں اب اس کا حساب رہنے دے
جلا لیا ہے بدن اپنی آگ میں میں نے
بجھا نہ اس کو ابھی یہ عذاب رہنے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.