مری نظر سے نہ ہو دور ایک پل کے لیے
مری نظر سے نہ ہو دور ایک پل کے لیے
ترا وجود ہے لازم مری غزل کے لیے
کہاں سے ڈھونڈ کے لاؤں چراغ سا وہ بدن
ترس گئی ہیں نگاہیں کنول کنول کے لیے
کسی کسی کے نصیبوں میں عشق لکھا ہے
ہر اک دماغ بھلا کب ہے اس خلل کے لیے
ہوئی نہ جرأت گفتار تو سبب یہ تھا
ملے نہ لفظ ترے حسن بے بدل کے لیے
سدا جیے یہ مرا شہر بے مثال جہاں
ہزار جھونپڑے گرتے ہیں اک محل کے لیے
قتیلؔ زخم سہوں اور مسکراتا رہوں
بنے ہیں دائرے کیا کیا مرے عمل کے لیے
- کتاب : kalam-e-qateel shifai (Pg. 143)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.