مری صہبا پرستی مورد الزام ہے ساقی
مری صہبا پرستی مورد الزام ہے ساقی
خرد والوں کی محفل میں جنوں بدنام ہے ساقی
جنوں میں اور خرد میں در حقیقت فرق اتنا ہے
وہ زیر در ہے ساقی اور یہ زیر دام ہے ساقی
سوئے منزل بڑھے جاتا ہوں مے خانہ بہ مے خانہ
مذاق جستجو تشنہ لبی کا نام ہے ساقی
کبھی جو چار قطرے بھی سلیقے سے نہ پی پائے
وہ رند خام ہے ساقی وہ ننگ جام ہے ساقی
نہیں ہے آج بھی شائستہ آداب مے نوشی
وہ اک رند بلاکش جس کا تاباںؔ نام ہے ساقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.