مثال چرخ رہا آسماںؔ سر گرداں (ردیف .. ے)
مثال چرخ رہا آسماںؔ سر گرداں
پر آج تک نہ کھلا یہ کہ جستجو کیا ہے
یہاں تو کام تمنا ہی میں تمام ہوا
مگر انہوں نے نہ پوچھا کہ آرزو کیا ہے
یہ بحث کثرت و وحدت کی ہم سے کیوں واعظ
ہماری آنکھوں سے تو دیکھ چار سو کیا ہے
کوئی تو چاہئے رخنہ امیدواری کو
برائے چاک جگر حاجت رفو کیا ہے
مثل جہاں میں ہے ''مشتے نمونہ از خروار''
جو ہٹ دھرم نہیں تم ہو تو ہٹ کی خو کیا ہے
گواہ ہیں یہ تری بہکی بہکی باتوں کے
یہ جام کیا ہے یہ مے کیا ہے یہ سبو کیا ہے
تمہارے دانت نہیں ہیرے کی ہیں یہ کنیاں
تمہارے سامنے موتی کی آبرو کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.