مشعل امید تھامو رہ نما جیسا بھی ہے
مشعل امید تھامو رہ نما جیسا بھی ہے
اب تو چلنا ہی پڑے گا راستا جیسا بھی ہے
کس لیے سر کو جھکائیں اجنبی کے سامنے
اس سے ہم واقف تو ہیں اپنا خدا جیسا بھی ہے
کس کو فرصت تھی ہجوم شوق میں جو سوچتا
دل نے اس کو چن لیا وہ بے وفا جیسا بھی ہے
ساری دنیا میں وہ میرے واسطے بس ایک ہے
پھول سا چہرہ ہے وہ یا چاند سا جیسا بھی ہے
فصل گل میں بھی دکھاتا ہے خزاں دیدہ درخت
ٹوٹ کر دینے پہ آئے تو گھٹا جیسا بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.