مسوں کے سامنے کیا مذہبی بہانہ چلے
مسوں کے سامنے کیا مذہبی بہانہ چلے
چلیں گے ہم بھی اسی رخ جدھر زمانہ چلے
خدا کے واسطے ساقی یہی نگاہ کرم
چلا ہے دور تو پھر کیوں رکے چلا نہ چلے
کھلا ہے باغ قناعت میں غنچۂ خاطر
خدا بچائے کہیں حرص کی ہوا نہ چلے
فروغ عشق کا بے آہ کے نہیں ممکن
نہ پھیلے بوئے گلستاں اگر ہوا نہ چلے
کھلے کواڑ جو کمرے کے پھر کسی کو کیا
یہ حکم بھی تو ہوا ہے کہ راستہ نہ چلے
امید حور میں مسلم تو ہو گیا ہوں مگر
خدا ہی ہے کہ جو مجھ سے یہ پنجگانہ چلے
خودی کی حس سے بھی ہوتا ہے انتشار اکبرؔ
کہاں رہوں کہ مجھے بھی مرا پتہ نہ چلے
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 63)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.