مٹ گیا غم ترے تکلم سے
مٹ گیا غم ترے تکلم سے
لب ہوئے آشنا تبسم سے
کس کے نقش قدم ہیں راہوں میں
جگمگاتے ہیں ماہ و انجم سے
ہے زمانہ بڑا زمانہ شناس
کبھی مجھ سے گلا کبھی تم سے
ناخدا بھی ملا تو ایسا ملا
آشنا جو نہیں تلاطم سے
اس نے آ کر مزاج پوچھ لیا
ہم تو بیٹھے ہوئے تھے گم صم سے
ناخدا نے ڈبو دیا ان کو
وہ کہ جو بچ گئے تلاطم سے
زندگی حادثوں کی زد میں ہے
کوئی کیسے بچے تصادم سے
سایۂ گل میں بیٹھنے والو
گفتگو ہوگی دار پر تم سے
میں غزل کا اسیر ہوں اعجازؔ
شعر پڑھتا ہوں میں ترنم سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.