مژہ پہ اشک الم جھلملائے آخر شب
مژہ پہ اشک الم جھلملائے آخر شب
بچھڑنے والے بہت یاد آئے آخر شب
وہ جن کے قرب سے ڈھارس تھی میرے دل کو بہت
کوئی کہیں سے انہیں ڈھونڈ لائے آخر شب
یہ شور باد زمستاں یہ راستہ سنسان
ڈرا رہے ہے درختوں کے سائے آخر شب
ہوا میں درد کی شدت سے زمزمہ پیرا
سنے گا کون یہ میری صدائے آخر شب
روانہ ہونے کو ہے کارواں ستاروں کا
پھر اس کے بعد کہاں نقش پائے آخر شب
کدھر چلی ہے نگار فلک کسے معلوم
یہ طشت ماہ و ستارہ اٹھائے آخر شب
وہ تیری یاد کے مہمان ہو گئے رخصت
اجڑ گئی مرے دل کی سرائے آخر شب
پھر اس کے بعد وہی دھوپ ہے مشقت کی
ذرا سی دیر کو ہے خوابنائے آخر شب
نصیب ہو صف آئندگاں کو تازہ سحر
مرے لبوں پہ یہی ہے دعائے آخر شب
وہ سو گئے ہیں جنہیں جاگنے کی عادت تھی
کسے پکار رہی ہے ہوائے آخر شب
فراستؔ اب ہوئی محفل تمام گھر کو چلو
سرک رہی ہے فلک پر ردائے آخر شب
- کتاب : Kitab-e-Rafta (Pg. 109)
- Author : Firasat Rizvi
- مطبع : Academy Bazyaft, Karachi Pakistan Lahore (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.