مژہ پہ خواب نہیں انتظار سا کچھ ہے
مژہ پہ خواب نہیں انتظار سا کچھ ہے
بہار تو نہیں عکس بہار سا کچھ ہے
مجھے ملا نہ کبھی فرش گل پہ بھی آرام
یہی لگا کہ کہیں نوک خار سا کچھ ہے
جو پاس تھا اسی سودائے سر کی نذر ہوا
نہ دھجیاں ہی بچی ہیں نہ تار سا کچھ ہے
تمام عمر جسے میں عبور کر نہ سکا
درون ذات مرے بے کنار سا کچھ ہے
گزر گئی مجھے چھو کر کسی خیال کی رو
افق سے تا بہ افق رنگ زار سا کچھ ہے
خیال و خواب ہوئے سب وصال کے لمحے
نظر میں صرف چمکتا غبار سا کچھ ہے
یہ حال ہے کہ ہواؤں سے الجھا جاتا ہوں
لہو میں اب کے عجب انتشار سا کچھ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.