محبت کے رخ روشن سے نورانی نہیں جاتی
محبت کے رخ روشن سے نورانی نہیں جاتی
کسی چشم بصیرت سے بھی تابانی نہیں جاتی
رہا ہو قرب شاہاں میں ستائش کے لئے بے شک
مگر پتھر کے بت سے صفت سلطانی نہیں جاتی
کسی مشکل سے مشکل کا نپٹنا سہل ہے لیکن
کسی صورت بھی آسانی سے آسانی نہیں جاتی
جدائی میں تو ہو جاتی ہے کشتی آنکھ کی پتلی
جو آ جاتی ہے آنکھوں میں وہ طغیانی نہیں جاتی
خرد نے لاکھ سمجھایا کہ مجھ سے دوستی کر لے
دل ناداں کی پھر بھی طرز نادانی نہیں جاتی
مری حسرت بھی اک پردہ نشیں خاتون ہے صاحب
کہیں بے پردہ میری رات کی رانی نہیں جاتی
وجہ اس کی بتاتا ہی نہیں ہے آئنہ اپنا
کہ کیوں ہم سے ہماری شکل پہچانی نہیں جاتی
بہار آتی ہے صحرا میں تو عورت کے تبسم سے
تبسم کے بنا تو گھر کی ویرانی نہیں جاتی
لکھا ہے اس کی قسمت میں سدا بے چپن رہنا ہی
محبت میں تو اس دل کی پریشانی نہیں جاتی
دل عاشق یا زلف نازنیں دونوں رہیں برہم
کسی پنچھیؔ سے رکھی ان کی نگرانی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.