محبت کی گلی سے ہم جہاں ہو کر نکل آئے
محبت کی گلی سے ہم جہاں ہو کر نکل آئے
غزل کہنے کے تب سے خود بہ خود منظر نکل آئے
ہمارے حال پر کوئی بھی ہوتا جی نہیں پاتا
غزل نے ہاتھ جب پکڑا تو ہم بچ کر نکل آئے
یہ سرکاری محل بھی کس قدر کچے نکلتے ہے
ذرا بارش ہوئی بنیاد کے پتھر نکل آئے
سفارش کے بنا جب بھی چلے ہم حسرتیں لے کر
ہوئی جب شام تو مایوس اپنے گھر نکل آئے
ذرا سی دیر ہم نے نرم لہجہ کیا کیا اپنا
ہمارے دشمنوں کے کیسے کیسے پر نکل آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.