محبت کیا بڑھی ہے وہم باہم بڑھتے جاتے ہیں
محبت کیا بڑھی ہے وہم باہم بڑھتے جاتے ہیں
ہم ان کو آزماتے ہیں وہ ہم کو آزماتے ہیں
نہ گھٹتی شان معشوقی جو آ جاتے عیادت کو
برے وقتوں میں اچھے لوگ اکثر کام آتے ہیں
جو ہم کہتے نہیں منہ سے تو یہ اپنی مروت ہے
چرانا دل کا ظاہر ہے کہ وہ آنکھیں چراتے ہیں
سماں اس بزم کا برسوں ہی گزرا ہے نگاہوں سے
کب ایسے ویسے جلسے اپنی آنکھوں میں سماتے ہیں
کہاں تک امتحاں کب تک محبت آزماؤ گے
انہیں باتوں سے دل اہل وفا کے چھوٹ جاتے ہیں
خمار آنکھوں میں باقی ہے ابھی تک بزم دشمن کا
تصدق اس ڈھٹائی کے نظر ہم سے ملاتے ہیں
دل اک جنس گراں مایہ ہے لیکن آنکھ والوں میں
یہ دیکھیں حسن والے اس کی قیمت کیا لگاتے ہیں
کسی کے سر کی آفت ہو ہمارے سر ہی آتی ہے
کسی کا دل کوئی تاکے مگر ہم چوٹ کھاتے ہیں
گئے وہ دن کہ نامے چاک ہوتے تھے حفیظؔ اپنے
حسین اب تو مری تحریر آنکھوں سے لگاتے ہیں
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jaunpuri (Pg. Ghazal Number-127 Page Number-141)
- Author : Tufail Ahmad Ansari
- مطبع : Qaumi Council Baraye Farogh-e-urdu Zaban (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.