مدت ہوئی راحت بھرا منظر نہیں اترا
مدت ہوئی راحت بھرا منظر نہیں اترا
ساون کا مہینہ مری چھت پر نہیں اترا
روشن رہا اک شخص کی یادوں سے ہمیشہ
گرداب میں ظلمت کے مرا گھر نہیں اترا
جس آنکھ نے دیکھا تمہیں دیتی ہے گواہی
تم جیسا زمیں پر کوئی پیکر نہیں اترا
سچائی مرے ہونٹوں سے اتری نہیں ہرگز
جب تک مرے کاندھوں سے مرا سر نہیں اترا
قدرت کی عبارات کو پڑھتے رہے برسوں
مفہوم مگر ذہن کے اندر نہیں اترا
نشہ ہی کچھ ایسا تھا فتوحات کا اس پر
جذبات کے توسن سے سکندر نہیں اترا
ساحل پہ جو اترا تھا سفینوں کو جلا کر
صدیوں سے پھر ایسا کوئی لشکر نہیں اترا
اترا نہیں نفرت کے سمندر میں کبھی میں
مجھ میں کبھی نفرت کا سمندر نہیں اترا
کوشش تو بہت کی تھی خمارؔ ہم نے بھی لیکن
شیشے میں وہ اک شوخ ستم گر نہیں اترا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.