مدت ہوئی اس جان حیا نے ہم سے یہ اقرار کیا
مدت ہوئی اس جان حیا نے ہم سے یہ اقرار کیا
جتنے بھی بد نام ہوئے ہم اتنا اس نے پیار کیا
پہلے بھی خوش چشموں میں ہم چوکنا سے رہتے تھے
تیری سوئی آنکھوں نے تو اور ہمیں ہوشیار کیا
جاتے جاتے کوئی ہم سے اچھے رہنا کہہ تو گیا
پوچھے لیکن پوچھنے والے کس نے یہ بیمار کیا
قطرہ قطرہ صرف ہوا ہے عشق میں اپنے دل کا لہو
شکل دکھائی تب اس نے جب آنکھوں کو خوں بار کیا
ہم پر کتنی بار پڑے یہ دورے بھی تنہائی کے
جو بھی ہم سے ملنے آیا ملنے سے انکار کیا
عشق میں کیا نقصان نفع ہے ہم کو کیا سمجھاتے ہو
ہم نے ساری عمر ہی یارو دل کا کاروبار کیا
محفل پر جب نیند سی چھائی سب کے سب خاموش ہوئے
ہم نے تب کچھ شعر سنایا لوگوں کو بے دار کیا
اب تم سوچو اب تم جانو جو چاہو اب رنگ بھرو
ہم نے تو اک نقشہ کھینچا اک خاکہ تیار کیا
دیش سے جب پردیش سدھارے ہم پر یہ بھی وقت پڑا
نظمیں چھوڑی غزلیں چھوڑی گیتوں کا بیوپار کیا
- کتاب : urdu kii chunii hu.ii gazale.n (Pg. 88)
- مطبع : sahityaa parkaashak maalbaara delhi (sahityaa parkaashak maalbaara delhi )
- اشاعت : 1963
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.