مدت میں ادھر پھر وہ گل بار نظر آئے
مدت میں ادھر پھر وہ گل بار نظر آئے
صحرا میں بہاروں کے آثار نظر آئے
کیا راز مشیت تھا ہم عالم ہستی میں
مجبور رہے لیکن مختار نظر آئے
مستی بھری آنکھوں سے جب اس نے ہمیں دیکھا
مسرور نظر آئے سرشار نظر آئے
دیکھے ہیں محبت کے ہم نے یہ کرشمے بھی
اک بار چھپے گر وہ سو بار نظر آئے
پھر مست گھٹا چھائی پھر پڑنے لگیں بوندیں
پھر جام بکف ہر سو مے خوار نظر آئے
مدہوش فضاؤں میں پھر قوس قزح دمکی
پھر قامت رنگیں کے انوار نظر آئے
ان مست نگاہوں نے خود اپنا بھرم کھولا
انکار کے پردے میں اقرار نظر آئے
ہم بادہ پرستوں نے چھیڑی جو حدیث مے
کھلتے ہوئے دنیا کے اسرار نظر آئے
ہر روح میں دیکھی ہے اے نقشؔ خلش غم کی
ہر پھول کے پہلو میں کچھ خار نظر آئے
- کتاب : Andaaz (Pg. 74)
- Author : Mahesh Chandr Naqsh
- مطبع : Sangam Kitab Ghar, Delhi (1962)
- اشاعت : 1962
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.