مدت سے لاپتہ ہے خدا جانے کیا ہوا
مدت سے لاپتہ ہے خدا جانے کیا ہوا
پھرتا تھا ایک شخص تمہیں پوچھتا ہوا
وہ زندگی تھی آپ تھے یا کوئی خواب تھا
جو کچھ تھا ایک لمحے کو بس سامنا ہوا
ہم نے ترے بغیر بھی جی کر دکھا دیا
اب یہ سوال کیا ہے کہ پھر دل کا کیا ہوا
سو بھی وہ تو نہ دیکھ سکی اے ہوائے دہر
سینے میں اک چراغ رکھا تھا جلا ہوا
دنیا کو ضد نمائش زخم جگر سے تھی
فریاد میں نے کی نہ زمانہ خفا ہوا
ہر انجمن میں دھیان اسی انجمن کا ہے
جاگا ہو جیسے خواب کوئی دیکھتا ہوا
شاید چمن میں جی نہ لگے لوٹ آؤں میں
صیاد رکھ قفس کا ابھی در کھلا ہوا
یہ اضطراب شوق ہے اخترؔ کہ گمرہی
میں اپنے قافلے سے ہوں کوسوں بڑھا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.