مدتوں ہم سے ملاقات نہیں کرتے ہیں
مدتوں ہم سے ملاقات نہیں کرتے ہیں
اب تو سائے بھی کوئی بات نہیں کرتے ہیں
دشت حیراں کا پتہ آج بھی معلوم نہیں
اب تو راہوں میں بھی ہم رات نہیں کرتے ہیں
معبدوں میں جو جلاتے تھے دیے میرے لیے
اب سر شام مناجات نہیں کرتے ہیں
بانٹ دیتے ہیں سبھی خواب سہانے اپنے
دامن درد سے خیرات نہیں کرتے ہیں
روک لیتے تھے جو جنگل میں وہ آسیب بھی اب
چپ ہی رہتے ہیں سوالات نہیں کرتے ہیں
وہ جو برسے تھے عنایات کے بادل ہم پر
وہ بھی اب پہلی سی برسات نہیں کرتے ہیں
کتنے برہم تھے فرحؔ ٹوٹ کے جب بکھرے تھے
آج کل ہم بھی شکایات نہیں کرتے ہیں
- کتاب : Koi bhi rut ho (Pg. 45)
- Author : Farah iqbal
- مطبع : Alhamd Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.