مدتوں جو رہے بہاروں میں
مدتوں جو رہے بہاروں میں
آج وہ گھر گئے ہیں کانٹوں میں
میں کہ صحرا نورد ہوں لیکن
پرورش چاہتا ہوں پھولوں میں
عکس تیرا دکھائی دیتا ہے
بہتے پانی کی نرم لہروں میں
کھل گئے خواہشوں کے دروازے
پھر بھی کوئی نہیں ہے بانہوں میں
جو مہکتے ہیں خوشبوؤں کی طرح
لمس تیرا ہے ان گلابوں میں
کار فرما دکھائی دیتا ہے
میرا احساس میرے جذبوں میں
آج ہم سے بچھڑ گیا اخترؔ
تذکرہ ہو رہا تھا لوگوں میں
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 246)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly) )
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.