مدتوں میں گھر ہمارے آج یار آ ہی گیا
دلچسپ معلومات
1960
مدتوں میں گھر ہمارے آج یار آ ہی گیا
ظلم کرتا تھا مگر ظالم کو پیار آ ہی گیا
ہجر کی راتیں کٹیں تارے گنے جاگا کئے
وصل کے لمحے ملے آخر قرار آ ہی گیا
وہم تھے میری طرف سے بد گمانی تھی انہیں
میری فطرت دیکھ کے اب اعتبار آ ہی گیا
میں نے مانا عارضی ہیں وصل کی گھڑیاں مگر
چند لمحوں کے لئے دور بہار آ ہی گیا
ہم کو پینے سے غرض کیا یہ شراب ظاہری
ان کی نظریں جب اٹھیں مجھ کو خمار آ ہی گیا
اے نظامیؔ دفعتاً ان کی نگاہیں اٹھ گئیں
پیار وہ کرتے نہ تھے بے اختیار آ ہی گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.