مجھ کو عاشق کہہ کے اس کے روبرو مت کیجیو
مجھ کو عاشق کہہ کے اس کے روبرو مت کیجیو
دوستاں گر دوست ہو تو یہ کبھو مت کیجیو
جس ادا کا کشتہ ہوں میں وہ رہے میرے ہی ساتھ
اس ادا کو مبتذل اے خوبرو مت کیجیو
وقت رخصت دل نے اتنا ہی کہا رو کر کہ بس
اب پھر آنے کی مرے تو آرزو مت کیجیو
میں تو یوں ہی تم سے دیوانہ سا بکتا ہوں کہیں
اس کے آگے دوستاں یہ گفتگو مت کیجیو
زلف کے کوچہ سے ہو گلشن میں گزرے ہے صبا
آج واں جا کر گلوں کو کوئی بو مت کیجیو
کل کے جھگڑے میں بھلا ہے کس کے یارو حق بطرف
واجبی جو ہو سو کہیو میری رو مت کیجیو
واں حسنؔ ہرگز نہیں ہے ڈھیل پھر جانے میں کچھ
آشنائی پر بھروسہ اس کی تو مت کیجیو
- Deewan-e-Meer Hasan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.