مجھ کو نہیں معلوم کہ وہ کون ہے کیا ہے
مجھ کو نہیں معلوم کہ وہ کون ہے کیا ہے
جو سائے کے مانند مرے ساتھ لگا ہے
اک اور بھی ہے جسم مرے جسم کے اندر
اک اور بھی چہرہ مرے چہرے میں چھپا ہے
مہتاب تو آئے گا نہ سیڑھی سے اتر کر
دیوانہ کس امید پہ رستے میں کھڑا ہے
ملنے کی تمنا ہے مگر اس سے ملیں کیا
جس شخص کا اس شہر میں گھر ہے نہ پتا ہے
لکھتا ہوں نئی نظم و غزل جس کے سبب میں
وہ ذوق سخن تو مجھے ورثے میں ملا ہے
میداں میں چلے آؤ تو کھل جائے یہ تم پر
کیا شام کی سرشار ہواؤں میں مزا ہے
سوچا تھا مرے ساتھ چلے گا جو سفر میں
گھر پر وہ مرا خواب حسیں چھوٹ گیا ہے
ہم میرؔ کا دیوان تھے کیا فہم پہ کھلتے
اخبار سمجھ کر ہمیں لوگوں نے پڑھا ہے
کہتے ہیں کہ اس شہر میں ہے دھوم ہماری
دیکھا ہے کسی نے نہ جہاں ہم کو سنا ہے
باہر سے کوئی آج تو خاورؔ کو پکارے
کمرے میں بہت روز سے وہ بند پڑا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.