مجھ کو ترے سلوک سے کوئی گلہ نہ تھا
مجھ کو ترے سلوک سے کوئی گلہ نہ تھا
زہر اب پی رہا تھا مگر لب کشا نہ تھا
کانٹوں سے جسم چھلنی ہے میرا اسی لئے
پھولوں سے پیار کرنے کا کچھ تجربہ نہ تھا
لاکھوں تماش بین ہیں اور ہم صلیب پر
اک وقت وہ تھا کوئی ہمیں دیکھتا نہ تھا
کیا جانے اس کی آنکھ میں کیوں اشک آ گئے
چہرے پہ میرے کچھ بھی تو لکھا ہوا نہ تھا
دنیا سمجھ نہ پائے گی مجبوریاں تری
مجھ کو تو ہے یقین کہ تو بے وفا نہ تھا
کیا تو نے چھوڑ رکھا ہے زلفیں سنوارنا
اتنا تو پہلے میں کبھی الجھا ہوا نہ تھا
غربت کی چاندنی نے دکھائے تھے راستے
ہم کو کسی چراغ سے کوئی گلہ نہ تھا
یادوں نے دستکیں تو بہت بار دیں شکیلؔ
لیکن کسی کے دل کا دریچہ کھلا نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.