مجھ پہ مضراب تو ہے ساز کہاں سے لاؤں
مجھ پہ مضراب تو ہے ساز کہاں سے لاؤں
دل میں گھر کرنے کے انداز کہاں سے لاؤں
میرے گیتوں میں بھی پر کیف کشش ہے لیکن
ہو اثر جس میں وہ آواز کہاں سے لاؤں
میری ہر بات بتا دیتی ہیں میری آنکھیں
جو رہے دل میں ہی وہ راز کہاں سے لاؤں
انتہا ہے تو کوئی ابتدا لازم ہوگی
اپنے انجام کا آغاز کہاں سے لاؤں
میرے سینے میں بھی اڑنے کی للک ہے لیکن
توڑ دے پنجرا وہ پرواز کہاں سے لاؤں
- کتاب : سمے کمہار ہے
- Author : چندر واحد
- مطبع : اے۔1؍بشچمی گورکھ پارک شاہدرہ دہلی۔32 (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.