مجھ سے آزردہ جو اس گل رو کو اب پاتے ہیں لوگ
مجھ سے آزردہ جو اس گل رو کو اب پاتے ہیں لوگ
اور ہی رنگت سے کچھ کچھ آ کے فرماتے ہیں لوگ
جب سے جانا بند میرا ہو گیا اے ہمدمو
تب سے ان کے گھر میں ہر ہر طرح کے آتے ہیں لوگ
میرے آہ سرد کی تاثیر اس کے دل میں دیکھ
ہائے کس کس طرح مجھ پر اس کو گرماتے ہیں لوگ
جب وہ گھبراتے تھے مجھ سے تب تھے ان کے گھر کے خوش
اب جو وہ خوش ہیں تو ان کے گھر کے گھبراتے ہیں لوگ
کوئی سمجھاؤ انہیں بہر خدا اے مومنو
اس صنم کے عشق میں جو مجھ کو سمجھاتے ہیں لوگ
روز ہجراں تو دکھایا سو فریبوں سے مجھے
دیکھیے اب اور کیا کیا ہائے دکھلاتے ہیں لوگ
جو لگاتے تھے بجھاتے تھے ہمیشہ ان سے آہ
وہ ہی اب ناچار غمگیںؔ مجھ سے شرماتے ہیں لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.