مجھے ڈبو کے بہت شرمسار رہتی ہے
مجھے ڈبو کے بہت شرمسار رہتی ہے
وہ ایک موج جو دریا کے پار رہتی ہے
ہمارے طاق بھی بیزار ہیں اجالوں سے
دیے کی لو بھی ہوا پر سوار رہتی ہے
پھر اس کے بعد وہی باسی منظروں کے جلوس
بہار چند ہی لمحے بہار رہتی ہے
اسی سے قرض چکائے ہیں میں نے صدیوں کے
یہ زندگی جو ہمیشہ ادھار رہتی ہے
ہماری شہر کے دانشوروں سے یاری ہے
اسی لیے تو قبا تار تار رہتی ہے
مجھے خریدنے والو قطار میں آؤ
وہ چیز ہوں جو پس اشتہار رہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.