مجھے ہو نہ پھر ندامت کہیں عرض حال کر کے
مجھے ہو نہ پھر ندامت کہیں عرض حال کر کے
میں خموش رہ گیا ہوں یہی احتمال کر کے
نہ رہے کوئی بھی شکوہ مجھے پھر ترے کرم کا
جو عطا مجھے ہو ساقی تو ہو یہ خیال کر کے
مجھے آپ نے جو دیکھا تھا وہ اتفاق لیکن
مرے دوستوں نے چھیڑا مجھے کیا خیال کر کے
مری آرزو کو ٹالا مجھے الجھنوں میں ڈالا
کبھی کچھ سوال کر کے کبھی کچھ سوال کر کے
کوئی غم اگر نہیں ہے تو وہ کیا سبب ہے جس نے
اے امیرؔ رکھ دیا ہے تجھے خستہ حال کر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.