مجھے کچھ اور بھی تپتا سلگتا چھوڑ جاتا ہے
مجھے کچھ اور بھی تپتا سلگتا چھوڑ جاتا ہے
سحاب اکثر میرے سینے پہ دریا چھوڑ جاتا ہے
وہی اک رائیگاں لمحہ کہ میں جس کا شناور ہوں
نگاہوں میں مری شہر تماشا چھوڑ جاتا ہے
گزرتا ہے جس آئینے سے بھی موسم شراروں کا
چمن کو ساتھ لے جاتا ہے صحرا چھوڑ جاتا ہے
نواح دشت میں خوش منظری تقسیم کرتا ہے
وہ بادل جو مری بستی کو پیاسا چھوڑ جاتا ہے
مرے کمرے کی دیواروں میں ایسے آئنے بھی ہیں
کہ جن کے پاس ہر شخص اپنا چہرا چھوڑ جاتا ہے
وہ میرے راز مجھ میں چاہتا ہے منکشف کرنا
مجھے میرے گھنے سائے میں تنہا چھوڑ جاتا ہے
عجب شعلہ ہے عشرتؔ اس کا لمس بے نہایت بھی
مرے چاروں طرف جو اک اجالا چھوڑ جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.