مجھے لگتے ہیں پیارے تتلیاں جگنو پرندے
مجھے لگتے ہیں پیارے تتلیاں جگنو پرندے
یہ زندہ استعارے تتلیاں جگنو پرندے
یہیں ملتی ہیں دھرتی کی حدیں باغ ارم سے
وہ دیکھو ابر پارے تتلیاں جگنو پرندے
بس اک تم ہی نہیں منظر میں ورنہ کیا نہیں ہے
صراحی چاند تارے تتلیاں جگنو پرندے
ابھی یہ کون آیا صحن گل میں دھیرے دھیرے
اڑے خوشبو کے دھارے تتلیاں جگنو پرندے
یہاں خطرے میں ہے خود آدمی کی ذات اپنی
جئیں کس کے سہارے تتلیاں جگنو پرندے
کتاب زندگی کی یہ مقدس آیتیں ہیں
ہرن چیتل چکارے تتلیاں جگنو پرندے
ظفرؔ یہ کون ہم سے چھین کر بچپن ہمارا
اڑاتا ہے غبارے تتلیاں جگنو پرندے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 28.08.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.