مجھے مشکل میں یوں اندازۂ مشکل نہیں ہوتا
مجھے مشکل میں یوں اندازۂ مشکل نہیں ہوتا
کبھی میں کثرت افکار سے بد دل نہیں ہوتا
اگر ہونا پڑے منت کش امواج بھی مجھ کو
تو پھر میری خودی کو کچھ غم ساحل نہیں ہوتا
نہیں کچھ پاس غیرت جس کو اس کا ذکر ہی کیا ہے
جو غیرت مند ہے وہ در بدر سائل نہیں ہوتا
جھکا کرتی ہیں وہ شاخیں جو ہوتی ہیں ثمر آور
وہی ہوتا ہے خود سر جو کسی قابل نہیں ہوتا
لہو کی تیرے ہر ہر بوند فریادی ہے گو بسمل
مگر قاتل کے منہ پر شکوۂ قاتل نہیں ہوتا
دل ناکام پھر لے کام ذوق سعئ پیہم سے
کف افسوس ملنے سے تو کچھ حاصل نہیں ہوتا
یقیناً مقصد تخلیق کو سمجھا ہوا ہے وہ
فرائض سے کبھی جو آدمی غافل نہیں ہوتا
وہ انساں ہے ملک سجدے گزاریں جس کے دامن پر
وہ ذرہ کیا جو ہم دوش مہ کامل نہیں ہوتا
جو روئے دیکھ کر ہر ہر قدم پر پاؤں کے چھالے
کبھی وہ راہرو آسودۂ منزل نہیں ہوتا
مرے سوز دروں میری نوا کا فیض ہے رضویؔ
ترا ہونا تو وجہ گرمئ محفل نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.