مجھے تلاش تھی جس کی وہی کبھی نہ ملی
مجھے تلاش تھی جس کی وہی کبھی نہ ملی
ہر ایک چیز ملی ایک زندگی نہ ملی
تری تلاش میں پیروں میں پڑ گئے چھالے
مگر اے منزل مقصود تو کبھی نہ ملی
خوشی سے دوستی میری بھی تھی مگر اک دن
خفا ہوئی وہ کچھ ایسی کہ پھر کبھی نہ ملی
وہ جس چراغ کے دم سے مکان روشن تھا
اسی چراغ کو خود اپنی روشنی نہ ملی
تمہارے ہجر میں ایسا بھی وقت آیا ہے
بدن ٹٹول کے دیکھا تو نبض ہی نہ ملی
یہ جسم ہے کہ فقط شور گل ہے سانسوں کا
یہ آنکھ ہے کہ کوئی خواب دیکھتی نہ ملی
دل و دماغ پہ حاوی رہا غم دوراں
خوشی کے ساتھ بھی رہ کر مجھے خوشی نہ ملی
مجھے نہ مل سکا سورج مرے مکدر کا
ترا نصیب تجھے میری چاندنیؔ نہ ملی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.