مختصر سی زندگی میں کتنی نادانی کرے
مختصر سی زندگی میں کتنی نادانی کرے
ان نظاروں کو کوئی دیکھے کہ حیرانی کرے
دھوپ میں ان آبگینوں کو لیے پھرتا ہوں میں
کوئی سایہ میرے خوابوں کی نگہبانی کرے
ایک میں ہوں اور دستک کتنے دروازوں پہ دوں
کتنی دہلیزوں پہ سجدہ ایک پیشانی کرے
رات ایسی چاہیئے مانگے جو دن بھر کا حساب
خواب ایسا ہو جو ان آنکھوں میں ویرانی کرے
ساحلوں پر میں کھڑا ہوں تشنہ کاموں کی طرح
کوئی موج آب میری آنکھ کو پانی کرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.