ممکن نہیں دوا ہے اس آزار کے لیے
ممکن نہیں دوا ہے اس آزار کے لیے
بہتر ہے موت عاشق بیمار کے لیے
مر کر ہوا ہوں خاک در یار کے لیے
سایہ بنا ہوں میں تری دیوار کے لیے
دام بلائے ہستیٔ موہوم میں پھنسا
بہتر یہی سزا تھی گنہ گار کے لیے
کیوں کر رقیب آئیں نہ محفل میں آپ کی
ہے خار گل کے واسطے گل خار کے لیے
پا بوسیوں کے شوق میں اپنا یہ لوح دل
اک خال بن گیا قدم یار کے لیے
جلوہ دکھا دے خواب میں بہر خدا مجھے
آنکھیں ترس گئیں ترے دیدار کے لیے
بچوں کی طرح ہم نے اس آغوش ناز میں
پالا تھا دل کو تجھ سے دل آزار کے لیے
اب شیخ و برہمن مرے دامن کے تار کو
آتے ہیں لینے سبحہ و زنار کے لیے
مونس جو ایک دل تھا وہ گھل کر فراق سے
آنسو بنا ہے چشم گہر بار کے لیے
اس رخ کو دیکھتے ہی دل زار نے کہا
زیبا ہے غازہ ایسا ہی رخسار کے لیے
کیا حال دل سناؤں جمیلہؔ کہ ضعف سے
قوت زباں میں چاہیے اظہار کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.