منہ سے پردہ نہ اٹھے صاحب من یاد رہے
منہ سے پردہ نہ اٹھے صاحب من یاد رہے
پھر قیامت ہی عیاں ہے یہ سخن یاد رہے
چھوڑو اتنی نہ زباں غنچہ دہن یاد رہے
پھر ہمارے بھی دہن ہے یہ سخن یاد رہے
کوچہ گردوں میں نہیں ہم جو یہ کوچہ چھوڑیں
خاک کرنا ہے ہمیں یاں ہی بدن یاد رہے
عہد آنے کا کیا ہے تو گرہ بند میں دے
اس سے شاید تجھے اے عہد شکن یاد رہے
آپ کے کوچے کو ہم کعبۂ مقصود سمجھ
بھول بیٹھے ہیں سب آرام وطن یاد رہے
حرف اٹھ جانے کا کہہ بیٹھے ہو اب تو لیکن
پھر نہ کہیے گا کبھی قبلۂ من یاد رہے
سو چمن ایک فقط مکھڑے میں اس کے ہیں نظیرؔ
جب یہ صورت ہو تو پھر کس کو چمن یاد رہے
- Deewan-e-Nazeer Akbarabadi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.