منتشر ہر شے قرینے سے سجا دی جائے گی
منتشر ہر شے قرینے سے سجا دی جائے گی
یا مرے کمرے کی شخصیت مٹا دی جائے گی
ساتھ رکھئے کام آئے گا بہت نام خدا
خوف گر جاگا تو پھر کس کو صدا دی جائے گی
آگ بھڑکے گی ہوا پا کر بڑا سچ یہ نہیں
سچ بڑا یہ ہے کہ شعلوں کو ہوا دی جائے گی
بے ٹھکانہ یوں کیا جائے گا اک جلتا چراغ
طاقچے میں موم کی گڑیا بٹھا دی جائے گی
آئنہ حالات کا آئے گا جو بھی دیکھنے
کوئی عمدہ سی غزل اس کو سنا دی جائے گی
بولنے پر کوئی پابندی نہیں کچھ بولئے
ہاں مگر آواز اٹھے گی دبا دی جائے گی
سر بکف ہو جائیں گے پیر و جواں سب دیکھنا
دیش کی خاطر متاع جاں لٹا دی جائے گی
غیرممکن کچھ نہیں دنیا میں لیکن احترامؔ
آپ کی صحبت بھلا کیسے بھلا دی جائے گی
- کتاب : Hazir hai ehteram (Pg. 58)
- Author : Ehitaram Islam
- مطبع : Anjuman Prakashan (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.