Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مسافر خانۂ امکاں میں بستر چھوڑ جاتے تھے

نشتر خانقاہی

مسافر خانۂ امکاں میں بستر چھوڑ جاتے تھے

نشتر خانقاہی

MORE BYنشتر خانقاہی

    مسافر خانۂ امکاں میں بستر چھوڑ جاتے تھے

    وہ ہم تھے جو چراغوں کو منور چھوڑ جاتے تھے

    سبھی کو اگلے فرسنگوں کی پیمائش مقدر تھی

    مسافر طے شدہ میلوں کے پتھر چھوڑ جاتے تھے

    گرجتے گونجتے آتے تھے جو سنسان صحرا میں

    وہی بادل عجب ویران منظر چھوڑ جاتے تھے

    نہ تھیں معلوم بھوکی نسل کی مجبوریاں ان کو

    پھٹی چادر وہ تلواروں کے اوپر چھوڑ جاتے تھے

    نہیں کچھ اعتبار اب قفل و درباں کا کبھی ہم بھی

    پڑوسی کے بھروسے پر کھلا گھر چھوڑ جاتے تھے

    لہو پر اپنے ہی موقوف تھی دھرتی کی زرخیزی

    سبھی دہقاں یہاں کھیتوں کو بنجر چھوڑ جاتے تھے

    کبھی آندھی کا خدشہ تھا کبھی طوفاں کا اندیشہ

    وہ ریگستان لے جاتے تو ساگر چھوڑ جاتے تھے

    مأخذ :
    • کتاب : Inkaar (Pg. 146)
    • اشاعت : 1983

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے