مسافروں کے یہ وہم و گماں میں تھا ہی نہیں
مسافروں کے یہ وہم و گماں میں تھا ہی نہیں
کہ راہبر تو کوئی کارواں میں تھا ہی نہیں
سوال یہ ہے کہ پھر آگ لگ گئی کیسے
کوئی دیا تو اندھیرے مکاں میں تھا ہی نہیں
اٹھا لیے گئے ہتھیار پھر تحفظ کو
کہ شہر امن میں کوئی اماں میں تھا ہی نہیں
تو لازمہ اسے آنا تھا اس زمیں پر ہی
کہ آدمی کا گزر آسماں میں تھا ہی نہیں
سنائی میں نے تو مجھ سے خفا ہوئے کیوں لوگ
کسی کا نام مری داستاں میں تھا ہی نہیں
تو کس سبب سے غلط فہمیاں ہوئیں پیدا
بجز ہوا تو کوئی درمیاں میں تھا ہی نہیں
وہ جس سے شہر تصورؔ میں روشنی ہوتی
ستارہ ایسا کوئی آسماں میں تھا ہی نہیں
- کتاب : Seepiyon Ki Qaid men
- Author : Yaqoob Tasawwur
- مطبع : Yaqoob Tasawwur
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.