مسلسل اشک باری ہو رہی ہے
مسلسل اشک باری ہو رہی ہے
مری مٹی بہاری ہو رہی ہے
دیے کی ایک لو اور تختۂ شب
عجب صورت نگاری ہو رہی ہے
یہ میرا کچھ نہ ہونا درج کر لو
اگر مردم شماری ہو رہی ہے
میں جگنو اور تو اتنی بڑی رات
ذرا سی چیز بھاری ہو رہی ہے
بہت بھاری ہیں اب مٹی کی پلکیں
بدن پر نیند طاری ہو رہی ہے
یہ باہر شور کیسا ہو رہا ہے
یہ کیسی مارا ماری ہو رہی ہے
ذرا ہاتھوں میں میرے ہاتھ دینا
بڑی بے اختیاری ہو رہی ہے
ہم اپنے آپ سے بچھڑے ہوئے ہیں
تبھی تو اتنی خواری ہو رہی ہے
وہی پھر یک قلم منسوخ ہوں میں
کتاب عشق جاری ہو رہی ہے
کہاں رکھ آئے وہ سادہ لباسی
یہ کیا گوٹا کناری ہو رہی ہے
نہیں ہوتی یہ ہرجائی کسی کی
تو کیوں دنیا ہماری ہو رہی ہے
سناؤ شعر اپنے فرحتؔ احساس
یہ شب کیا خوب قاری ہو رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.