مسکرانے کا یہی انجام ہے
مسکرانے کا یہی انجام ہے
سب کے ہونٹوں پر ترا ہی نام ہے
تھی کشش کی آپ میں ہی کچھ کمی
غیر پہ کیوں بے وجہ الزام ہے
خط کا مضموں ہے مرے ہی واسطے
گو لفافے پر کسی کا نام ہے
خواب میں بھی یہ سفر جاری رہے
زندگی آوارگی کا نام ہے
لوگ کیوں کھل کے کبھی ملتے نہیں
اس شہر میں ہر کوئی بد نام ہے
رتبے داری کی لگی اک ہوڑ ہے
قابلیت بس برائے نام ہے
مے کدے سے دور ہی رہتا ہوں میں
تشنگی ہی بس مرا انعام ہے
جام، ہو محفل، نہ ہو ساقی کوئی
ہم کو اپنی بے خودی سے کام ہے
- کتاب : Izhaar (Pg. 29)
- Author : Jatinder Vir Yakhmi
- مطبع : 6-A, Purnima, Ridge Road Malabar Hill,Mumbai-400 006 (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.