مطالعہ کی ہوس ہے کتاب دے جاؤ
مطالعہ کی ہوس ہے کتاب دے جاؤ
ہمارے عہد کو صالح نصاب دے جاؤ
شہیر علم کی جھولی کمال سے خالی
خدا کے واسطے کوئی خطاب دے جاؤ
کبھی تو حرمت سیرابئ نظر کھل جائے
سمندروں کو طلسم سراب دے جاؤ
حقیقتوں کو تماشا نہیں بناؤں گا
منافقت کی ہوا ہے نقاب دے جاؤ
تمہاری آخری امید بن کے لوٹوں گا
وداع کی گھڑیوں کا حساب دے جاؤ
قدیم روشنیوں سے انہیں شکایت ہے
تو شپروں کو نیا آفتاب دے جاؤ
کوئی تو مشغلہ نامراد جاری ہو
زباں کو بدرقۂ انقلاب دے جاؤ
اسی میں خندہ لبی شان بے نیازی ہے
ہر ایک تیر کا ساکت جواب دے جاؤ
سفر نصیب ہے راہیؔ مثال باد رواں
جہات شش کی زمام و رکاب دے جاؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.