مضطرب ہیں وقت کے ذرات سورج سے کہو
مضطرب ہیں وقت کے ذرات سورج سے کہو
آ گئی کیوں آگ کی برسات سورج سے کہو
ہم ہیں اور شعلوں کی لپٹیں بڑھ رہی ہیں ہر طرف
کیا ہوئی وہ چھاؤں کی اک بات سورج سے کہو
ناچتے ہیں یہ بھیانک سائے آخر کس لیے
زیر لب کیا کہہ رہی ہے رات سورج سے کہو
ایک تپتا دشت ہے اور ساتھ کوئی بھی نہیں
کس سفر میں ہے اکیلی ذات سورج سے کہو
رینگتے ہیں ناگ اندیشوں کے سانسوں میں یہاں
ڈھلنے میں آتی نہیں ہے رات سورج سے کہو
زعم ہونے کا رہا اک عمر ہم کو اور آج
جل گئے سب دھوپ میں جذبات سورج سے کہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.