نہ اب وہ خوش نظری ہے نہ خوش خصالی ہے
نہ اب وہ خوش نظری ہے نہ خوش خصالی ہے
یہ کیا ہوا مجھے یہ وضع کیوں بنا لی ہے
یہ حال ہے مرے دیوار و در کی وحشت کا
کہ میرے ہوتے ہوئے بھی مکان خالی ہے
دم نظارہ میری حیرتوں پہ غور نہ کر
کہ میری آنکھ ازل یونہی سوالی ہے
مرے وجود کو جس نے جلا کے راکھ کیا
وہ آگ اب ترے دامن تک آنے والی ہے
گزرتی شب کا ہر اک لمحہ کہہ گیا مجھ سے
سحر کے بعد بھی اک رات آنے والی ہے
مسافران رہ شوق تھک گئے بھی تو کیا
جہاں رکے وہیں بستی نئی بسا لی ہے
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 336)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.