نہ بتوں کے نہ اب خدا کے رہے
نہ بتوں کے نہ اب خدا کے رہے
ہم کہیں کے نہ دل لگا کے رہے
فتنے کیا کیا نہ وہ اٹھا کے رہے
ہم بھی کوچے میں ان کے جا کے رہے
کر گئی وہ نگاہ اپنا کام
ہم بھروسے پہ اتقا کے رہے
نام میرا جہاں لکھا پایا
ضد تو دیکھو کہ وہ مٹا کے رہے
اس نے ہر چند عذر خواب کیا
حال دل ہم مگر سنا کے رہے
لے اڑا ان کو شوق غیر کے گھر
ہم تجسس میں نقش پا کے رہے
اپنی ہستی ہے اس طرح رونقؔ
جیسے کوئی سرا میں آ کے رہے
- کتاب : intekhaabe-e-sukhan(jild-duum) (Pg. 124)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.