نہ چھیڑ تذکرے ہرگز غم نہانی پر
نہ چھیڑ تذکرے ہرگز غم نہانی پر
وہ شخص رو نہ پڑے غم کی ترجمانی پر
نہ ورغلائیے صاحب ہمیں محبت سے
ہمیں یقیں نہ گماں عشق کی کہانی پر
ستم اٹھایا کئے اور سخن شناس ہوئے
یہ تجربہ بھی کیا اپنی بے زبانی پر
یہ شہر جھوٹ کا حامی ہے حق پرستو یہاں
زبانیں کاٹ دی جاتی ہیں حق بیانی پر
محال ہے کہ ترے در سے اٹھ کے جا پاؤں
یہ جان صدقے مگر ایسی ناتوانی پر
صلہ یہی ہے وفاؤں کا جانتا ہوں میں
سو غم زدہ میں نہیں اپنی رائیگانی پر
جنہیں شعور نہیں کچھ بھی شعر گوئی کا
وہ طنز کس رہے ہیں میری شعر خوانی پر
بجائے خوشبو کے وحشت بکھیرتی ہے کرنؔ
طلسم پھونک دیا کس نے رات رانی پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.