نہ چھوڑ ضد مگر اس کو انا کا نام نہ دے
نہ چھوڑ ضد مگر اس کو انا کا نام نہ دے
یہ ایک بت ہے تو بت کو خدا کا نام نہ دے
گلہ نہیں مجھے تیری منافقت کا مگر
منافقت کو خلوص وفا کا نام نہ دے
قبول ترک تعلق بھی ہے ہمیں لیکن
تو اس ستم کو ہماری رضا کا نام نہ دے
اک آرزو ہے تعلق بحال کرنے کی
اس آرزو کو مری التجا کا نام نہ دے
جو تیرے ظلم و ستم پر خموش ہے انورؔ
تو اپنے ظلم و ستم کو سزا کا نام نہ دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.