نہ دیکھیں تو سکوں ملتا نہیں ہے
ہمیں آخر وہ کیوں ملتا نہیں ہے
محبت کے لیے جذبہ ہے لازم
یہ آئینہ تو یوں ملتا نہیں ہے
ہم اک مدت سے در پر منتظر ہیں
مگر اذن جنوں ملتا نہیں ہے
ہے جتنا ظرف اتنی پاسداری
ضرورت ہے فزوں ملتا نہیں ہے
عجب ہوتی ہے آئندہ ملاقات
ہمیشہ جوں کا توں ملتا نہیں ہے
اگر ملتے بھی ہوں اپنے خیالات
تو اک دوجے سے خوں ملتا نہیں ہے
وہ میرے شہر میں رہتا ہے تابشؔ
مگر میں کیا کروں ملتا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.