نہ ڈھلتی شام نہ ٹھنڈی سحر میں رکھا ہے
نہ ڈھلتی شام نہ ٹھنڈی سحر میں رکھا ہے
سفر کا لطف کڑی دوپہر میں رکھا ہے
جدائیوں کے مناظر ہیں اب بھی یادوں میں
بچھڑتے وقت کا لمحہ نظر میں رکھا ہے
بچا بچا کے گھنی چھاؤں کو تری خاطر
تمام عمر بدن کے شجر میں رکھا ہے
تمہارے نام کو لکھا ہے پیکر گل پر
تمہاری یاد کو خوشبو کے گھر میں رکھا ہے
کبھی سکون سے جینے نہیں دیا اس نے
وہ ایک عشق کا سودا جو سر میں رکھا ہے
پھر ایک بار لٹانا ہے کارواں دل کا
قدم کو پھر سے تری رہ گزر میں رکھا ہے
خمارؔ کس نے کیا پھر سے در بدر مجھ کو
یہ کس نے مجھ کو مسلسل سفر میں رکھا ہے
- کتاب : Sehmaahi Aamad (Pg. 129)
- Author : Azeema Firdausi
- مطبع : Arzoo Manzil, Sheesh Mahal Colony, Alamganj, Patna (Volume:2, Issue:5, Oct. Dec 2013)
- اشاعت : Volume:2, Issue:5, Oct. Dec 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.