نہ ہو ٹھکانہ کوئی جس کا تیرے گھر کے سوا
نہ ہو ٹھکانہ کوئی جس کا تیرے گھر کے سوا
وہ اٹھ کے جائے کہاں تیری رہ گزر کے سوا
دل حزیں کی تمنا نگاہ کے مطلوب
خدا رکھے وہ سبھی کچھ ہیں چارہ گر کے سوا
رضائے دوست تب و تاب سینۂ دشمن
دعا کو اور بھی کچھ چاہئے اثر کے سوا
وہ سوز دل کہ جسے لوگ جان کہتے ہیں
نہیں ہے اور کوئی شے تری نظر کے سوا
پیام خندہ گل اور نشاط صبح چمن
صبا کے پاس ہے سب کچھ تری خبر کے سوا
ہے جان بلبل شیدا تو چار تنکوں میں
قفس میں کچھ بھی نہیں ایک مشت پر کے سوا
ملا ہے عظمت آدم کے نام سے جو مجھے
وہ قرض کس سے ادا ہوگا میرے سر کے سوا
انہی کو نالۂ بلبل کہیں کہ خندۂ گل
چمن میں کچھ بھی نہیں شعلۂ شرر کے سوا
سکون دل کے لئے ہم کہاں کہاں نہ گئے
سروشؔ کچھ نہ ملا زحمت سفر کے سوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.